انسان خطاکا پتلا ہے ۔ایسا ہو نہیں سکتا کہ انسان سے گناہ سرزد نہ ہو۔ جب انسان گناہ کر بیٹھتا ہے تو اسے اپنے ضمیر پر بوجھ محسوس ہوتا اور وہ یہ سوچتا ہے کہ اب اسے معافی کیسے ملے گی ۔ لیکن اللہ رب العزت کی ذات بہت غفورورحیم ہے ۔اسی حوالے سے قرآن میں اللہ رب العزت نے فر مایا ہے کہ’’آپ فر مادیں کہ اللہ کہتا ہے کہ اے میرے بندو !جواپنی جانوں پر گناہ کر کے زیادتی کر چکے ہو،اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہونا ۔بلا شبہ اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے ۔ بلا شبہ وہ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے، لہذا تم اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اس کے فرماں بردار بن جاؤ‘‘۔ جبکہ ایک مقام پر اس طرح بھی فرمایا ہے کہ ’’اے ایمان والوں !اللہ کی طرف خالص تو بہ کرو‘‘۔اس آیات میں اللہ رب العزت اپنے تمام بندوں سے واضح طور پر یہ فر ما رہیں ہیں کہ اگر گناہ ہو گئے ہیں تو تو بہ کرنے اور رجوع کرنے پر معاف کر دیئے جائیں گے۔علماء کے نزدیک تو بہ ہر گناہ کا کفارہ ہو سکتی ہے ، اور خالص تو بہ تو یہی ہے کہ بندہ گناہ پر نادم ہو،اللہ سے معافی طلب کرے،اور پھر اس گناہ کی طرف مائل نہ ہو۔
Post a Comment