ابو حسن بن علی بن ابی طالب نواسہ رسول ﷺ نے فر مایا ،میں نے رسول ﷺ سے سن کر یہ حدیث زبانی یاد کرلی ہے کہ جو چیز تجھے شک میں مبتلا کرے اسے چھوڑ دو اس چیز کی خاطر جو تجھے شک میں مبتلا نہیں کرتی۔
ہم جس دور میں میں جی رہیں ہیں اس میں کسی حد تک حلال اور حرام کی تمیز ختم ہو چکی ہے ، انسان محض اپنی نفس کو خوش کرنے میں لگا ہوا ہے جبکہ وہ اسے ہلاک کرنے میں۔ آج چاہے بات حصول رزق کی یا پھر دنیاوی معاملات کی کوئی بھی اس بات کوترجیح نہیں دیتا ہے کہ یہ اس کے لئے جائز ہے یا نہیں ، جبکہ اس حدیث مبارکہ میں تو شک میں ڈالنے والی بات یا چیز کو چھوڑ دینے کا حکم دیا جارہا ہے ۔ اس حدیث کو روشنی میں دیکھا جائے تو نہ صرف حرام چیزوں سے بچنا ہے بلکہ ایسی تمام اشیاء جو ہمیں شک میں مبتلا کر دے اسے چھوڑ دینا چاہئے اور اس کی جگہ ان باتوں کو اپنانا چاہئے مشکوک نہ ہو اور جن کے بارے میں واضح کم موجود ہوں۔
Post a Comment